فیصل آباد۔ میونسپل کارپوریشن میں اربوں روپے کی کرپشن۔
عظمت فردوس ریگولیشن آفیسر ، انفورسمنٹ انسپکٹرز اورانفورسمنٹ آفیسران کی ملی بھگت اور مجرمانہ غفلت سے قومی خزانے کو 5 ارب فیصل آباد(شہزادحسن) میونسپل کارپوریشن فیصل آباد میں اربوں روپے کی کرپشن۔۔۔
*عظمت فردوس ریگولیشن آفیسر ، انفورسمنٹ انسپکٹرز اورانفورسمنٹ آفیسران کی ملی بھگت اور مجرمانہ غفلت سے قومی خزانے کو 5 ارب روپے کا نقصان۔ِ۔۔۔
جرمانے، نقشہ فیس اور کنورژن فیس اور تجاوزات کے جرمانوں کی مد میں سرکاری وصولیاں آپنا حصہ بقدر جثہ لے کر فائلیں دبا لی گئیں۔
فیصل آباد میونسپل کارپوریشن میں اربوں روپے کی کرپشن کا انکشاف، عظمت فردوس ریگولیشن آفیسر ، انفورسمنٹ انسپکٹرز اور انفورسمنٹ آفیسران کی ملی بھگت سے سرکاری خزانے کو پانچ ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔ ریکارڈ بھی غائب کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سجاد عباس، عبدالرؤف، سجاد بابر سمیت دیگر انفورسمنٹ انسپکٹرز نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 کے تحت سینکڑوں مقدمات درج کیے ۔ اور تجاوزات، غیر قانونی تعمیرات اور بلدیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر لاکھوں کے جرمانے عائد کیے، مگر سرکاری وصولیوں کا ریکارڈ نہ صرف غائب کر دیا گیا ۔ بلکہ جرمانے بھی آپنا حصہ لے کر سرکاری خزانے میں جمع نہ کرائے گئے، ذرائع کے مطابق جب جرمانے جمع نہ ہوئے تو یہ مقدمات انفورسمنٹ آفیسرز کو بھجوائے گئے، جنہیں ایگزیکٹیو مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل تھے۔ ان کے پاس یہ اختیار تھا ۔ کہ وہ ایک لاکھ سے دس لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کریں۔ لیکن کروڑوں روپے حصہ وصول کر کے یہ مقدمات آگے نہیں بڑھائے گئے۔ اور سرکاری رقوم پر خاموشی اختیار کر لی گئی۔ اگر ان مقدمات کو میونسپل مجسٹریٹ کے دائرہ اختیار میں شامل کیا جائے تو یہ نقصان پچاس کروڑ روپے تک جا پہنچتا ہے۔ نقشہ فیس اور کنورژن فیس کی مد میں مزید اربوں روپے کی رقوم ہضم کر لی گئیں۔ ذرائع کے مطابق عظمت فردوس جو کہ میونسپل آفیسر ریگولیشن کے ساتھ ساتھ دیگر ڈپٹی میونسپل افسران اور انفورسمنٹ افسران بھی اس کرپشن میں ملوث ہیں۔ جنہوں نے ملی بھگت کرتے ہوئے تمام کیسز طمع نفسانی کے تحت اب تک دبا رکھے ہیں ۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے ۔ کہ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 کی دفعہ 204 کے مطابق 2019 کے قوانین کے تحت درج مقدمات کا تحفظ کیا گیا تھا۔ اس کے باوجود مجرمانہ غفلت برتی گئی ۔ اور مقدمات کو دبا دیا گیا۔عوامی اور قانونی حلقوں کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آیا ہے، اور مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ کہ عظمت فردوس سمیت تمام ملوث انفورسمنٹ انسپکٹرز اور افسران کو فوری برطرف کیا جائے، ان کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں، اور سرکاری خزانے کو پہنچنے والے اربوں کے نقصان کی ریکوری کو یقینی بنایا جائے۔ ۔