فیصل آباد ۔(نیادن/رپورٹر) حکومت کی جانب سے برآمدات پر فکس ٹیکس رجیم کی تجویز کو مسترد کرتے ہے۔ اس اقدام سے برآمدات متاثر ہوگی ۔جبکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی اور ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا۔ان خیالات کا آظہار ڈائیزاینڈ کیمیکل ایسوسی ایشن امام بارگاہ روڈ کے آجلاس سے صدر میاں زوہیب سرور نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے مزید کہا ۔کہ حکومت برآمدات میں آضافہ کیلئے صنعتکاروں کو سہولیات فراہم کرنے کی بجائے ان کی مشکلات میں مزید آضافہ کر رہی ہے۔ پہلے ہی حکومت کی جانب سے پیداواری لاگت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دی گئی ہے، بجلی اور گیس کے نرخوں میں آئے روز اضافہ کیا جا رہا ہے، شرح سود بھی خطہ میں سب سے زیادہ ہونے کے باعث قرضوں کی سہولت موجود نہیں، آمدن پر متعدد سیلز ٹیکس، ود ہولڈنگ ٹیکس، ریگولیٹری ڈیوٹیز، اور انکم ٹیکس میں آضافہ کرکے انڈسٹری پر عائد ٹیکسز کی شرح آمدن کا 50فیصد ہوگئی ہیں۔ اس مشکل حالات میں صنعتیں کیسے چلیں گی۔ دنیا میں کون سی ایسی انڈسٹری ہے۔ جو آمدن کا 50فیصد ٹیکس ادا کرکے منافع میں چل سکتی ہے۔ اس صورتحال میں انڈسٹری چلانا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔آنہوں نے کہا۔ کہ ملکی معیشت کو بنیادی ستون قرار دی جانے والی ٹیکسٹائل سیکٹر اور برآمدی صنعت پہلے ہی شدید بحران کا شکار ہے۔ حکومتی عدم توجہ کے باعث ملک قیمتی زرمبادلہ سے محروم ہوتاجارہا ہے۔ آنہوں نے کہا۔ کہ معیشت کو درپیش بڑے نقصانات کی آہمیت کوسمجھیں۔ اوراسکے حل کیلئے حکمت عملی وضع نہیں کی گئی۔ انھوں نے وزیر آعظم میاں شہبازشریف پر زور دیاہے۔ کہ لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کرنے اور وطن عزیزکیلئے قیمتی زر مبادلہ کمانے والے ٹیکسٹائل سیکٹر کی ترقی کے عمل کو آگے بڑھانے کیلئے نئے مالی سال کے بجٹ میں حکومت صنعتکاروں اور برآمدی تاجروں کو مراعات دیکر انکی حوصلہ افزائی کی جاۓ۔ آجلاس سے فیصل خالد، عبدالناصر ،محمدنواز،محمودالہی،میاںعنصر،میاں مسلم توقیر،افتخار انور،عبدالرحمان نے بھی خطاب کیا۔
فیصل آباد ۔(نیادن/رپورٹر) حکومت کی جانب سے برآمدات پر فکس ٹیکس رجیم کی تجویز کو مسترد کرتے ہے۔ اس اقدام سے برآمدات متاثر ہوگی ۔جبکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی اور ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا۔ان خیالات کا آظہار ڈائیزاینڈ کیمیکل ایسوسی ایشن امام بارگاہ روڈ کے آجلاس سے صدر میاں زوہیب سرور نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے مزید کہا ۔کہ حکومت برآمدات میں آضافہ کیلئے صنعتکاروں کو سہولیات فراہم کرنے کی بجائے ان کی مشکلات میں مزید آضافہ کر رہی ہے۔ پہلے ہی حکومت کی جانب سے پیداواری لاگت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دی گئی ہے، بجلی اور گیس کے نرخوں میں آئے روز اضافہ کیا جا رہا ہے، شرح سود بھی خطہ میں سب سے زیادہ ہونے کے باعث قرضوں کی سہولت موجود نہیں، آمدن پر متعدد سیلز ٹیکس، ود ہولڈنگ ٹیکس، ریگولیٹری ڈیوٹیز، اور انکم ٹیکس میں آضافہ کرکے انڈسٹری پر عائد ٹیکسز کی شرح آمدن کا 50فیصد ہوگئی ہیں۔ اس مشکل حالات میں صنعتیں کیسے چلیں گی۔ دنیا میں کون سی ایسی انڈسٹری ہے۔ جو آمدن کا 50فیصد ٹیکس ادا کرکے منافع میں چل سکتی ہے۔ اس صورتحال میں انڈسٹری چلانا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔آنہوں نے کہا۔ کہ ملکی معیشت کو بنیادی ستون قرار دی جانے والی ٹیکسٹائل سیکٹر اور برآمدی صنعت پہلے ہی شدید بحران کا شکار ہے۔ حکومتی عدم توجہ کے باعث ملک قیمتی زرمبادلہ سے محروم ہوتاجارہا ہے۔ آنہوں نے کہا۔ کہ معیشت کو درپیش بڑے نقصانات کی آہمیت کوسمجھیں۔ اوراسکے حل کیلئے حکمت عملی وضع نہیں کی گئی۔ انھوں نے وزیر آعظم میاں شہبازشریف پر زور دیاہے۔ کہ لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کرنے اور وطن عزیزکیلئے قیمتی زر مبادلہ کمانے والے ٹیکسٹائل سیکٹر کی ترقی کے عمل کو آگے بڑھانے کیلئے نئے مالی سال کے بجٹ میں حکومت صنعتکاروں اور برآمدی تاجروں کو مراعات دیکر انکی حوصلہ افزائی کی جاۓ۔ آجلاس سے فیصل خالد، عبدالناصر ،محمدنواز،محمودالہی،میاںعنصر،میاں مسلم توقیر،افتخار انور،عبدالرحمان نے بھی خطاب کیا۔