تحریر سحر ندیم۔ (لاہور) مختلف ممالک میں مختلف طریقوں سے آنتخابات کروائے جاتے ہیں۔
جیسا کہ آسرائیل ،ترکی اور فرانس میں متناسب نمائندگی کے ذریعے آنتخابات منعقد کروائے جاتے ہیں۔
جبکہ بھارت ،آمریکہ اور پاکستان میں حلقہ بندی کی بنیاد پر آنتخابات کروائے جاتے ہیں۔
جمہوریت میں سیاسی پارٹی بنیادی آکائی ہوتی ہے۔ جو کسی بھی فلسفے اور نظریے کو آگے لے کر چلتی ہے۔ کسی بھی سیاسی جماعت کی عوامی سطح پر گہری جڑوں کا ہونا بہت ضروری ہے۔ ورنہ سیاسی جماعتیں صرف چند ایک شخصیات کے گرد گھوم کر رہ جاتی ہیں۔ اور اس وجہ سے قیادت کا بحران بھی پیدا ہوتا ہے۔ جیسا کہ اس وقت ہمارے ملک کی صورتحال ہے۔
اس ضمن میں چند ایک نکات بہت ضروری ہیں۔ جن پر بحث ہونی ناگزیر ہے۔
پہلا نقطہ۔ بلدیاتی سطح پر عوامی حکومتیں اور ان میں سیاسی پارٹیوں کا کردار۔ اس طریقہ کار سے نچلی سطح پر نوجوانوں کی ٹریننگ ہو جائے گی۔ اور سیاسی پارٹیوں کی جڑیں عوام میں مزید مضبوط ہوں گی۔ پچھلے 20 سال میں ساری سیاسی جماعتوں نے حکومت کی ہے۔ مگر کسی نے بھی بلدیاتی اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی۔ اور بلدیاتی الیکشن کروانے کے لیے بھی بالکل کوئی مثبت منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔ جس کی وجہ سے لوگوں کے بنیادی مسائل بڑھ گئے ہیں۔ اور نوجوان قیادت سامنے نہیں آ سکی۔ عوام کے ساتھ سیاسی جماعتوں کا رابطہ بہت ہی کم ہو چکا ہے۔ جس کی وجہ سے متعصب ،فرقہ وارانہ، لسانی اور قومیت پسند گروہوں کی جڑیں مزید مضبوط ہو چکی ہیں۔
دوسرا نقطہ ۔سیاسی پارٹیوں میں جمہوریت کی ضرورت ہے۔
ہر سیاسی پارٹی کو چاہیے کہ آپنی پارٹی کے اندر الیکشن منعقد کروائے۔ اور پارٹی کی صورتحال کو جائزے میں باقاعدہ رکھ کر کارکردگی دینے والے لوگوں کو آگے لایا جائے۔ اس طرح سیاسی پارٹیوں میں بہتری کی صورتحال پیدا ہو گی۔ اور پارٹیاں مستحکم اور مظبوط ہو سکیں گی۔
تیسرا نقطہ۔ متناسب نمائندگی کی بنیاد پر قومی اور صوبائی آنتخابات کا آنعقاد۔
پانچ فیصد سے کم ووٹ لینے والی جماعتوں کو نمائندگی نہ دے کر ٹانگا پارٹی اور پریشر گروپ سے نجات مل سکتی ہے۔ تاکہ دو یا تین بنیادی پارٹیاں رہ جائیں۔ اس طرح مقابلے کی فضا بھی بہتر پیدا ہوگی۔ اور سیاسی پارٹیوں کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی۔
سیاسی پارٹیوں میں شخصیت پرستی کی بجائے کارکردگی اور تجربے کار منجھے ہوئے لوگوں کو آگے لایا جانا چاہیے۔
متناسب نمائندگی کی بنیاد پر آنتخابات سے لسانی، نسلی اور برادری ازم کی بنیاد پر جو تفریق معاشرے میں پیدا ہوتی ہے ۔وہ کم ہوتی جائے گی۔ اور پریشر گروپس کی آہمیت آہستہ آہستہ وقت کے ساتھ بالکل ختم ہوتی جائے گی۔