لاہور۔۔ الحمرا ادبی بیٹھک لاہور میں معروف شاعرہ محترمہ شبنم مرزا کے اولیں مجموعہ کلام" گڑیا میری واپس کردو " کی پر وقار تقریب رونمائی کا آہتمام کیا گیا۔۔








لاھور (شہزادحسن) 3 جون 2024ء کو آرٹس کونسل لاھور اور بزمِ انجم رومانی کے اشتراک سے معروف کمپئیر نامور شاعرہ محترمہ شبنم مرزا صاحبہ کے اوّلین مجموعہء کلام "گڑیا میری واپس دو" کی پُر وقار اور یادگار تقریبِ رونمائی الحمراء ادبی بیٹھک لاھور کے خوبصورت ہال میں منعقد کی گئی۔اس خوبصورت تقریب کی صدارت معروف ادبی شخصیت دانشور اور شاعر محترم اعتبارحسین ساجد نے فرمائی۔مہمانِ خاص میں لیجنڈ اداکار سٹوری رائیٹر ،صداکار اور دانشور محترم راشد محمود تھے۔مہمانانِ خصوصی میں لیہ کے معروف دانشور و شاعر میاں شمشاد حسین سرائی،ڈاکٹر پونم گوندل،صوفی شاعرہ پروین سجل اور ظواہر منور سلطانہ شامل تھیں۔مہمانِ اعزازی محترمہ شبنم مرزا صاحبہ اور مہمانانِ محتشم محترمہ عروج زیب، محترمہ شکیل زیب تھیں

خوبصورت نظامت ڈاکٹر ابرار احمد نے فرمائی۔تقریب کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا۔تِلاوت جی ایم ساقی 

نعت محمد ارسلان ارشد نے پڑھی 

منظوم آفتاب جاوید  شکیل احمد زیب نے پڑھی۔  گلوکارہ سلمیٰ خان نے صاحبہ کتاب کی غزل "پلکوں پر اشکوں کے پہرے  شبنم جس دن باغ میں ٹھہرے" مترنم پڑھ کر خوب داد وصول کی۔محترم راشد محمود کی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا۔ اور اسکے بعد سٹیج پر موجود مہمانان نے مجموعہء کلام " گڑیا میری واپس دو" کی رونمائی کی۔پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور ہال دادو تحسین دیتے ہوئے تالیوں سے گونج اٹھا۔شبنم مرزا کو مبارکباد دی گئی۔ محترمہ شبنم مرزا کی شخصیت و فن اور کتاب کے حوالے سے اظہار خیال فرماتے ہوئے۔لیہ کے معروف دانشور و اردو، سرائیکی شاعر محترم شمشاد حسین سرائی نے"شبنم مرزا اور مدحتِ اہلیبتؑ" کے عنوان سے اپنے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ شبنم مرزا صاحبہ ایک ہمہ جہت شخصیت کی مالکہ ہیں سوشل میڈیا پر عرصہ 5 سال سے آن لائن مشاعروں کی نقابت کر رہی ہیں۔شبنم مرزا کا تعلق شہرِ دانش لیہ سے ہے۔اس لیے انہیں "دخترِ لیہ" کا خطاب دیا۔مزید فرمایا کہ آپ ایک سچی محبِ اہلیبیتؑ ہیں آپکے حمدیہ، نعتیہ اور رثائی کلام پر خوبصورت تبصرہ فرمایا۔جسے حاضریں پسند فرمایا۔ پروفیسر آصف ہاشمی (گوجرانوالہ) نے کتاب کے حوالے سے بہترین رائے دی۔اسی طرح آفتاب جاوید نے خوبصورت گیان پیش کیا۔آفتاب خان نے بہترین مضمون پیش کیا۔احمد حسن نے کتاب پر سیر حاصل گفتگو فرمائی۔ محترم ساجد حسین ساجد نے کتاب اور صاحبہ کتاب کی شخصیت پراچھا تبصرہ فرمایا۔ محترم سلیم اختر،محترمہ ثوبیہ خان نیازی،حرا رانا اور گلفام ہاشمی صاحب نے بھی خوبصورت خراجِ تحسین پیش کیا۔ محترمہ زبیدہ زیبی کے اظہارِ محبت نے سب کو رُلا دیا۔ محترمہ پروین سجل صاحبہ نے شبنم مرزا کے فن اور شخصیت پر بہت ہی عمدہ تبصرہ فرمایا۔ محترمہ ڈاکٹر پونم گوندل صاحبہ نے بھی پُر اثر گفتگو فرمائی۔صاحبہ تقریب محترمہ شبنم مرزا صاحبہ نے اپنے اظہارِ تشکر میں فرداً فرداً احباب کے نام لے کر شکریہ ادا کیا۔خصوصا لیہ سے تشریف لائے میاں شمشاد حسین سرائی شکریہ ادا کیا۔اور انکی ادبی رفاقت پر فخر کیا۔ مہمانِ خاص راشد محمود نے بڑے مشفقانہ اظہارِ خیال سے نوازا۔ آخر پر خطبہ صدارت دیتے ہوئے ملک کے معروف دانشور و شاعر محترم اعتبار ساجد نے کتاب کے متعلق نیا انکشاف کیا کہ غزہ و فلسطین میں اسرائیل کی وحشیانہ بربریت کا نشانہ بننے والی ایک بچی جو عمارت کے ملبے کے نیچے دبی تھی اسکی آخری صدا آئی کہ " گڑیا میری واپس دو" شبنم مرزا کی شخصیت و شرافت اور ملنساری کی تعریف کی۔اور شبنم مرزا کے حوالے سےاپنی ایک نظم پر اختتام فرمایا۔ آخر پر حاضرین اور مہمانان نے فرداً فرداً محترمہ شبنم مرزا کے ساتھ یادگاری تصاویر بنوائیں۔حا ضرین کی نمایاں شخصیات میں  ڈاکٹر کنول فیروز  ڈاکٹر عرفان ہاشمی پروین وفا ھاشمی  میاں صلاح الدین  محمد سہیل  ثمینہ خان  عطا العزیز  علی راج  نواز نوید غلام مصطفیٰ محمد اقبال  ضماد گریوال اور دیگر شامل تھے

 

Post a Comment

Previous Post Next Post