امسال کاشتکاروں کی بھر پور محنت بہتر موسمی حالات اور ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ۔فیصل آباد۔

فیصل آباد(جاوید شاہ)۔امسال کاشتکاروں کی بھرپور محنت ، بہتر موسمی حالات اور ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے زرعی سائنسدانوں کی متعارف کردہ نئی اقسام کی بروقت کاشت و بہتر دیکھ بھال سے گندم کی بمپر کراپ متوقع ہے۔ جس سے نہ صرف پیداواری اہداف کا حصول ممکن ہوگا ۔بلکہ اضافی پیداوار کی برآمد سے غیر ملکی زرمبادلہ کا حصول بھی ممکن ہوگا ۔ گندم ہماری غذا کا انتہائی اہم جزو ہے۔ اور خوردنی اجناس میں اسے ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔ گندم کی برداشت کا مرحلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ گندم کی برداشت کے دوران پیش آنے والے زرعی عوامل اور موسمی حالات خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ جدید تحقیق کے مطابق کٹائی کے بعد گندم کی پیداوار کا تقریباً 10 فیصد حصہ مختلف وجوہات کی بناء پر ضائع ہو جاتا ہے ۔ کاشتکار گندم کی کٹائی سے قبل موثر منصوبہ بندی کریں۔ اور گندم کی برداشت کے دنوں میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے نشر ہونیوالی موسمی پیشین گوئی پر نظر رکھیں۔ آپنی فصل کی برداشت موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ زراعت کی سفارشات کے مطابق کریں۔ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر جنرل زراعت ریسرچ، پنجاب ڈاکٹر ساجد الرحمن نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے شعبہ گندم کے تجرباتی فیلڈ ایریا میں گندم کی کٹائی کے افتتاح کے موقع پر کیا۔گند م کٹائی کی افتتاحی تقریب میں چیف سائنٹسٹ،شعبہ گندم، ڈاکٹر چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر عزیز الرحمن، ڈاکٹر جاوید احمد، سینئر سائنٹسٹ، ڈاکٹر محمد ندیم، محمد سرور، مکی جاوید، ڈپٹی ڈائریکٹر ریسرچ انفارمیشن، ڈاکٹر آصف علی، محمد اسحاق لاشاری اورڈاکٹر قوی ارشاد کے علاوہ ترقی پسند کاشتکاروں طاہر رزاق گجر، رانا محمد خاں بھٹی۔چوہدری جاوید اقبال سمیت زرعی سائنسدانوں اور میڈیا نمائندگان نے شرکت کی۔ ڈاکٹر جاوید احمد نے اس موقع پر بتایا ۔کہ گندم کی فصل کی کٹائی اور گہائی کا موزوں وقت وہ ہے ۔ جب فصل آچھی طرح پک کر تیار ہو جائے۔ اور اس وقت دانوں میں نمی کا تناسب 10 سے 12 فیصد ہو۔ انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی۔ کہ وہ موزوں موسمی حالات میں کٹائی اور گہائی کا عمل ایک ساتھ جاری رکھیں۔ تاکہ گندم کی کٹائی و گہائی کا عمل کم وقت میں ختم کیا جا سکے۔ بارش ہونے کی صورت میں کٹائی روک دیں۔ اور اس وقت تک دوبارہ شروع نہ کریں۔ جب تک موسم بہتر نہ ہو جائے۔ کھلواڑے چھوٹے اور اونچی جگہ پر لگائیں۔ڈاکٹر عزیز الرحمن نے اس موقع پر گفتگو کے دوران بتایا۔ کہ گندم کی کٹائی و گہائی کے بعد ذخیرہ کرنے کے دوران محکمانہ سفارشات پر عمل کریں ۔ تاکہ گندم کے ضائع ہونے کا احتمال نہ رہے۔ گندم کو ذخیرہ کرنے کے لئے کاشتکار گندم کی بھرائی کیلئے ترجیحاً پٹ سن کی نئی بوریاں استعمال کریں ۔ پٹ سن کی بوریو ں میں انا ج بھر کر گھر کے کمروں یا برآمدوں میں اینٹوں کے اوپر یا لکڑی کے تختوں پر رکھیں۔یاد رہے ۔کہ گندم کو گوداموں میں محفوظ کر تے وقت مختلف نوعیت کے نقصانات اناج کے معیار اور وزن پر اثر انداز ہو تے ہیں۔ حشرا ت اور دیگر کترنے والے جانداروں کے علاوہ درجہ حرارت میں زیادتی، کمی اور آ ب و ہوا بھی اناج کے معیار کو متا ثر کر تے ہیں۔ گودام کا درجہ حرارت زیادہ ہو جائے تو اناج میں عمل تنفس تیز ہو جا تا ہے جس سے انا ج کے گلنے کے امکا نات بڑھ جا تے ہیں۔ اسی طرح گودام میں نمی کا تنا سب متوازن نہ رہے تو بھی اناج کے ضا ئع ہو نے کا خدشہ بڑھ جا تا ہے۔تقریب کے آخر میں ڈاکٹر ساجد الرحمن،ڈاکٹر عزیز الرحمن، ڈاکٹر جاوید احمد اور ڈاکٹر محمد ندیم۔ ترقی پسند کاشتکاران رانا محمد خاں بھٹی۔ چوہدری طاہر رزاق گجر۔ چوہدری جاوید اقبال نے دیگر مہمانو ں کے ہمراہ درانتی اور کمبائن ہارویسٹر کے ذریعے وسطحی پنجاب میں گندم کی باضابطہ کٹائی کا افتتاح کیا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post