جناح ہاؤس پر گرفتاریاں اور اللہ کے گھر بمباری پر خاموشی

جناح ہاوس پر گرفتاریاں اللہ کے گھر بمباری پر خاموشی۔۔۔ تحریر سینئر تجزیہ کار "سید مخدوم حسین نقوی" کتنے دکھ کے ساتھ یہ الفاظات لکھنے پڑ رہے ہیں کہ ھمارا بھی شمار انہی اسلامی ممالک کے باشندوں میں ھوتا ھے جو حق کے مقابلے میں باطل کی ظاہری مخالفت نہیں کرتے جن کی سلطنتوں کے حکمران یا صاحب اختیار ادارے کسی بھی دینی معاملات کو کبھی بھی سنجیدہ نہیں لیتے اور نا ہی اپنے دلوں میں کوئی خاص خوف خدا رکھتے ہیں اور اگر کوئی خوف ھے تو صرف یہ کہ کہیں انکے بچے کسی بڑی پوسٹ یا بڑے دنیاوی منصب و عہدے سے پیچھے نا رہ جائیں یہ سب پورا کرنے کے لیے انہیں کسی کے مال و عزت چھیننے کے ساتھ ساتھ خواہ کسی کا خون بھی بہانا ھو تو ایسا کرنے سے بھی کبھی دریغ نہیں کرتے حالانکہ رسالت مآبﷺآلہ کے احکامات کے مطابق کہ "کوئی بھی تب تک مومن نہیں ھو سکتا جب تک کہ وہ اپنے والدین، بہن بھائیوں اور اولادوں سے زیادہ مجھے (محمد ﷺآلہ)عزیز نا رکھے،، رہی بات رشتہ داروں یا مال و زن یا زر کی تو انکی والدین و اولاد کے مدمقابل کچھ حثیت ہی نہیں ھے یعنی دنیا کا ہر رشتہ تعلق سرکار امام الانبیاء محمد مصطفیٰ ﷺآلہ کی ذات اقدس پر قربان کرنے کا جذبہ ہی مومن کی پہچان ھے الحمدللہ میں پاکستان کے اداروں کے معزز صاحب اختیار سبھی شخصیات کی عزت و تعظیم کرنا اپنا فریضہ سمجھتا ھوں جو بڑی ایمانداری دیانتداری اور اپنی شب و روز کی کوششوں سے اس ملک پاکستان کو مضبوط کرنے میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں مگر بے ایمانوں اور کام چوروں کے علاوہ اور ان فرض شناس کی ادھر توجہ دلوانے کے لیے عرض گزار ھوں کہ فلسطین کے ایک قدیمی شہر قدوس (یروشلم) جہاں مسلمانوں کا پہلا قبلہ مسجد اقصیٰ موجود ھے جسے بیت المقدس کے نام سے بھی پکارا جاتا سب سے اہم بات یہ ھے کہ یہ تمام انسانی اقوام کا محتبر مقام ہے کیونکہ یہ تمام نبیوں علیہم السلام کا مسکن رہا یہاں سے قرآن مجید کے مطابق نبی الآخرالزمان محمد رسول للہ ﷺآلہ کو جبرائیل علیہ سلام براق کے زریعے عرش معلی تک معراج(اللہ سے ملاقات،)کے لیے لے جایا گیا سادہ لفظوں میں یہ مقام محمد ﷺآلہ ھے یہاں پر اسرائیل کی طرف سے بمباری پچھلے چھ ماہ سے کی جارہی ھے پر مجال ھے کہ چند ایک اسلامی ممالک کے علاوہ کسی ملک کے کسی بھی سربراہ نے اقوام متحدہ میں اس ظلم و ستم کو روکنے کے لیے کوئی ایجنڈا ہی پیش کیا ھو بلکہ افسوس کہ اردن جیسے کچھ مسلم ممالک نے تو اسرائیل کو پٹرول کی سپلائی بھی دینا نہیں روکی اس سے بڑھ کر افسوس اور کیا ھو سکتا ھے کہ اردن نے تو ایران نے آج جو میزائل 100 کے لگ بھگ اسرائیل پر چھوڑے انہیں مارگرانے کی کوششوں میں مگن ہہیں میرے ملک کی بے حسی کا یہ عالم ھے کہ یہاں psl الیکشن 2024 ، جشن بہاراں کے کارناموں کے علاوہ اسرائیلی برانڈز کی خرید و فروخت کا سلسلہ بھی نہیں ٹوٹنے دیا تاکہ اسرائیل کو مدد مل سکے افسوس صد افسوس پھر میرے ملک خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صاحب اختیار اداروں ، حکمرانوں کی نبی کریم ﷺآلہ کے مقام بیت المقدس سے دوری کا عالم تو دیکھو کہ یہاں پاکستان میں تو قائد اعظم محمد علی جناح کے ہاؤس پر حملہ آوروں کے خلاف سچے یا جھوٹے کیس بنا کر انکی گرفتاریوں کو اس حد تک ضروری بنا دیا گیا کہ اس میں ملوث گناہ یا بے گناہ پارٹی اراکین کے گھروں میں گھس کر انکی عزتوں کی پامالی سے بھی درگز نہیں کیا گیا اور ایسا ھونا بھی چاہیے۔۔۔جب کوئی تمہارے ملکی حساس اداروں یا تنصیبات پر حملہ کرے۔۔۔۔۔مگر اسلام میں عورتوں، بچوں، بوڑھوں اور بیماروں پر کسی صورت بھی جنگ کرنے سے منع کیا گیا ہے یہ صرف یزیدی عمل ھے کہنے کا مقصد یہی ھے کہ "جناح ہاؤس پر گرفتاریاں اور اللہ کے گھر بمباری پر خاموشی،، کس قدر بے حسی ھے۔۔۔۔۔۔۔ میرے خیال سے ھم آزاد مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ان صاحب اختیار اداروں یا آزاد اسلامی ممالک کی اللہ یا رسولﷺالہ کے دین اور مساجد پر حملوں پر خاموشی ان کا اپنے ممالک میں آزادانہ عیش آرام سے زندگیاں گزرنا ہی ھو سکتا ھے نہیں تو مقبوضہ جموں و کشمیر یا حالیہ فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم بربریت کی داستانوں سے یوں لگتا ھے جیسے جہاد وہیں ھوتا ھے جہاں ظلم ھو۔ ملک یمن کے بعد ملک ایران کا میزائلوں سے حملہ کرنے کو یہ رنگ دیئے جانا کہ ایران نے اس لیے اسرائیل پر میزائل چھوڑے کہ چند ماہ پہلے اسرائیل کی جانب سے ایران کے سفارت خانہ پر حملہ کیا جا چکا تھا ایران نے فلسطین کے مسلمانوں یا بیت المقدس کی خاطر ایسا نہیں کیا تو چلو یوں ہی سہی انہوں نے ایسا کرکے پوری دنیا کے مسلم ممالک کے سربراہان کی بند آنکھیں کھولنے کی ایک اچھی کوشش تو کی کہ جب کوئی تمہاری غیرت کو للکارنے تو تم اس کی اینٹ کا جواب پتھر سے دو دوسرا پورے چھ ماہ گزر جانے کے بعد آج فلسطین کے مسلمان ملک ایران کے اس جرات مندانہ عمل پر بیت المقدس میں ہزاروں کی تعداد میں بہت ہی خوشی کے عالم میں جبکہ انکے گھروں میں نوجوان بوڑھوں عورتوں بچوں کا اسرائیل کی طرف سے نا حق قتل عام کی وجہ سے صفت ماتم بچھا ھوا ھے اس کے باوجود یہ مظلوم خوشی سے مسجد اقصیٰ میں جمع ھو ھوئے جھوم جھوم کر لبیک اللہ لبیک اللہ کی صدائیں دے رہے ہیں جس کا ناظرہ پوری دنیا کے نیٹ استعمال کرنے والوں نے کیا اگر سوچا اور سمجھا جائے تو مسلمان ھونے کے ناطے ہمیں بیت المقدس کی خاطر جہاد کے لیے ہمہ وقت تیار ھونا چاہیے یہ بابری مسجد نہیں ویسے تو ہر عبادت گاہ ہی لائقِ تعظیم ھے مگر یہ بیت المقدس ہے انبیاء کرام علیھم السلام کا مسکن ھے نبیوں کے سردار محمد رسول ﷺآلہ کا مقام معراج اور ھم پر لازم ھے ھم پر فرض ھے کہ اسکی حفاظت کرنا

Post a Comment

Previous Post Next Post