پروفیسر ایسوسی ایٹ آلائیڈ ہسپتال ون ( کینسر وارڈ) پروفیسر ڈاکٹر محمد خالد نے بتایا کہ کینسر سے بچنے کے لیے قدرتی آجزاء پر مشتمل سادہ خوراک کا استمعال کیا جاۓ۔۔


 فیصل آباد(جنرل رپورٹر) ایسوسی ایٹ پروفیسر آلائیڈ ہسپتال ون اور انچارج ڈیپارٹمنٹ آف انکالونی (کینسر وارڈ) پروفیسر ڈاکٹر محمد خالد نے کہا ہے ۔کہ کینسر سے بچنے کا واحد حل قدرتی اجزاء پر مشتمل سادہ خوراک کا استعمال ہے۔ لوگوں کو کیمیکل زدہ آرٹیفیشل ڈائیٹ کا بائیکاٹ کر کے کینسر کا راستہ روکنا ہو گا۔ آنہوں نے خصوصی گفتگو میں بتایا۔ کہ آنٹرنیشنل آیجنسی فار ریسرچ آن کینسر (IARC) اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے تازہ ترین دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ایک لاکھ آبادی کے ہر ایک سو چوالیس میں سے ایک 144:1 شخص کینسر کے مرض میں مبتلاء ہے۔ پاکستان میں 2024 کے دوران کینسر کے کل کیسز کا اندازہ تقریباْ اڑھائی لاکھ ہے۔ جبکہ کینسر کی بیماری کے باعث ایک لاکھ بیالیس ہزار اموات ہو سکتی ہیں۔ کینسر کے ایک لاکھ مریضوں میں سے ہر دو سو کے بعد ایک 200:1 مریض کی موت کینسر کے سبب ہوتی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد خالد نے مزید بتایا ۔کہ کینسر کی سب سے عام قسم چھاتی کا کینسر ہے ۔جو کل کیسز کا 21.1 فیصد ہے۔ ہونٹوں اور زبان کا کینسر کل کیسز کا 12.1فیصد، پھیپھڑوں کا کینسر کل کیسز کا 8.5 فیصد، پیٹ کا کینسر کل کیسز کا 6.3 فیصد، کولوریکٹل کینسر کل کیسز کا 5.6 فیصد ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ GLOBOCAN 2020 بین الاقوامی ایجنسی برائے تحقیق برائے کینسر کے اس مستند ڈیٹا کے سامنے آنے کے بعد سرکاری اور نجی سطح پر لوگوں کو کینسر کی وجہ بننے والی اشیاء، خوراک اور کینسر کی آبتدائی علامات سے آگاہی دینا انتہائی ضروری ہو گیا ہے۔ اس خطرناک بیماری کے آغاز میں جسم میں ہونے والی تبدیلیوں اور خصوصاً گلٹیوں کو کسی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ بلکہ فوری طور پر قریبی انکالوجسٹ سے رابطہ کرکے چیک اپ کروانا چاہیے۔ تاکہ خدانخواستہ کینسر کی علامت پائی جائے تو ابتداء ہی میں علاج کر لیا جائے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد خالد نے مزید بتایا ۔کہ سگریٹ نوشی، پان، گٹکا اور زرعی اجناس پر کی گئی زہریلی سپرے کینسر کو تیزی سے بڑھاوا دینے والی اشیاء خوردنی ہیں۔  ان سے حتی الامکان بچا جائے۔ سبزیوں اور پھلوں کو دھو کر آستعمال کیا جائے ۔اور اگر یہ یقین ہو۔ کہ ان پر سپرے کیا گیا ہے۔ تو سبزیوں اور پھلوں کو چھلکے اتار کر استعمال کیا جائے۔ اسی طرح پلاسٹک کے برتن،  پولی تھین میں گرم اشیاء کا استعمال بھی کینسر کے پھیلاؤ کی اہم وجوہات ہیں۔ خواتین اور بچیاں لپ اسٹک، ہونٹوں اور چہرے سمیت جلد پر آستعمال ہونے والے خطرناک کیمیکلز کے بے دریغ استعمال سے پرہیز کریں۔ کیونکہ کاسمیٹکس میں استعمال ہونے والے اکثر کیمیکلز منہ یا جلد کے ذریعہ خون میں شامل ہو کر کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post