محکمہ صحت کی ملازمہ پر سی ائی اے پولیس کا مبینہ وحشیانہ تشدد۔۔ متاثرہ خاتون کنول مہتاب۔۔۔۔۔

بہاولپور( نمائندہ خصوصی) محکمہ صحت کی ملازمہ پر سی آئی ائے پولیس کا مبینہ وحشیانہ تشدد،،متاثرہ خاتون کنول مہتاب کی بہاولپور پریس کلب میں پریس کانفرنس،،دوران تفتیش پولیس والے بجلی کے جھٹکے دیتے رہے، تشدد سے حمل ضائع ہوگیا،،تشدد سے حالت غیر ہونے پر ہسپتال بھیجنے کی بجائے ریسکیو سے میرا علاج کروایا گیا،،حالت سنبھلنے پر جیل میں منقل کردیا گیا،،مجھ پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ ڈالا ۔جس سے با عزت بری ہوچکی ہوں،، میرے خاوند پر بھی منشیات کا جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ متاثرہ،، ہم دونوں کو اسلامیہ یونیورسٹی میں منشیات کی سپلائی کا اعتراف کرنے کے لیے ٹارچر کیا گیا،،میرا خاوند کاٹن فیکٹری کا مالک ہے، ہمارا منشیات سے کوئی لینا دینا نہیں،،پولیس کے اس عمل کی وجہ سے میری نوکری چلی گئی،،تہمت لگنے پر گھر والوں نے گھر سے نکال دیا ۔پولیس کے اعلی حکام سے تفتیش کی درخواست کرچکی ہوں۔ متاثرہ خاتون،، انصاف نا ملا تو ڈی پی او کے دفتر کے باہر خود کو آگ لگاؤں گئی۔ میں اس افسوسناک واقع کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتا ہوں۔ کہ میرٹ پر تفتیش کروا کر ذمہ داران کیخلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جاۓ۔۔۔ زوہیب اکرم چیئرمین کرائم کنٹرول سیل پاکستان۔ نیٹ ورک فار ہومن رائٹس اینڈ جسٹس۔۔

Post a Comment

Previous Post Next Post